اسلامی ریاست میں ذمّیوں کے حقوق
اسلامی ریاست ایک اصولی (Ideological) حکومت ہے، جو ہر شہری کے حقوق کا تعین انصاف اور اصولوں کی بنیاد پر کرتی ہے۔ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ علیہ کے افکار کی روشنی میں، ذمّیوں (غیر مسلم شہریوں) کے حقوق کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ مضمون ان نکات کو مختصر اور جامع انداز میں بیان کرتا ہے۔
1. اسلامی ریاست کا تصور اور ذمّیوں کے حقوق
اسلامی ریاست کی بنیاد ان اصولوں پر رکھی گئی ہے جنہیں ماننے والے مسلمانوں کو اس نظام کو چلانے کا حق دیا گیا ہے۔ ذمّیوں کے حقوق کا تعین ان کے مذہبی، معاشرتی اور قانونی دائرے میں رہتے ہوئے کیا گیا ہے۔
- ذمّیوں کو ان کے مذہبی معاملات میں مکمل آزادی حاصل ہے۔
- ان کی جان، مال اور عزت کی حفاظت اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
- اسلامی اصولوں کے مطابق ذمّیوں کو بنیادی انسانی حقوق، دیوانی و فوجداری قوانین میں مساوات اور ان کے مذہبی شعائر کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔
2. ذمّیوں کی اقسام
اسلامی قانون ذمّیوں کو تین اقسام میں تقسیم کرتا ہے:
- معاہدین: وہ غیر مسلم جو کسی معاہدے کے تحت اسلامی ریاست کا حصہ بنے ہوں۔
- مفتوحین: وہ لوگ جو جنگ میں شکست کے بعد اسلامی ریاست کا حصہ بنے۔
- دیگر اقسام: وہ افراد جو دیگر حالات میں ریاست میں شامل ہوئے ہوں۔ہر قسم کے ذمّیوں کو ان کے معاہدات اور احکامات کے مطابق حقوق دیے جاتے ہیں۔
3. ذمّیوں کے عام حقوق
1. جان و مال کی حفاظت
ذمّیوں کی جان اور مال کی حفاظت مسلمان شہریوں کی طرح لازمی ہے۔ اگر کوئی مسلمان کسی ذمّی کو نقصان پہنچائے، تو اس پر بھی وہی سزا لاگو ہوگی جو مسلمان کے لیے مقرر ہے۔
2. دیوانی اور فوجداری مساوات
ذمّیوں کے ساتھ انصاف کی ضمانت دی گئی ہے۔ ان کے ساتھ کسی قسم کا امتیازی سلوک جائز نہیں۔
- فوجداری قوانین میں مساوات: جرم اور سزا میں ذمّی اور مسلمان برابر ہیں۔
- دیوانی معاملات میں ذمّیوں کو اپنے مذہب کے مطابق فیصلے کا حق حاصل ہے۔
3. مذہبی آزادی
ذمّیوں کو اپنی عبادت گاہوں میں عبادت اور اپنے مذہبی شعائر کی آزادی دی گئی ہے، بشرطیکہ یہ آزادی مسلمانوں کے مذہبی جذبات یا ریاست کے امن کو متاثر نہ کرے۔
4. معاشی تحفظ
ذمّیوں کو جزیہ کے عوض فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ان کی معاشی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے، اور ضرورت مند ذمّیوں کو بیت المال سے مدد فراہم کی جاتی ہے۔
4. ذمّیوں کو اضافی حقوق
1. مقامی حکومتوں میں شمولیت
ذمّیوں کو مقامی بلدیاتی اداروں میں شمولیت اور اپنے معاملات میں نمائندگی کا حق حاصل ہے۔
2. آزادیٔ رائے
انہیں تنقید، تقریر اور تحریر کی آزادی دی گئی ہے، بشرطیکہ یہ آزادی ملکی قوانین کے دائرے میں ہو۔
3. تعلیم و پیشہ ورانہ مواقع
تعلیم اور روزگار کے شعبوں میں ذمّیوں کو برابر کا حق دیا گیا ہے، سوائے ان مناصب کے جو اسلامی ریاست کے کلیدی معاملات سے تعلق رکھتے ہیں۔
5. اسلامی ریاست کا انصاف
اسلامی حکومت نے ذمّیوں کے تحفظ، حقوق اور آزادی کو ہر دور میں یقینی بنایا۔ خلفائے راشدین کے ادوار اور بعد میں آنے والے فقہاء نے بھی اس اصول کو برقرار رکھا۔
- حضرت عمرؓ نے ایک ضعیف ذمّی کو جزیہ معاف کرکے وظیفہ مقرر کیا اور کہا:“یہ انصاف نہیں کہ جوانی میں ان سے فائدہ اٹھایا جائے اور بڑھاپے میں ان کا خیال نہ رکھا جائے۔”
6. نتیجہ
ذمّیوں کے حقوق کا اسلامی تصور ایک عادلانہ نظام کی عکاسی کرتا ہے، جو تمام شہریوں کو ان کے عقیدے اور حیثیت کے مطابق انصاف اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اسلامی ریاست کے قیام سے ذمّیوں کو ایسا محفوظ ماحول میسر آتا ہے، جو دنیا کے کسی اور نظام میں نہیں ملتا۔
ماخذ:
یہ مضمون مولانا مودودیؒ کی تصانیف سے مرتب کیا گیا ہے، خاص طور پر “ترجمان القرآن” (اگست 1948ء)۔
پڑھیں : https://askmaududi.com/رسول-اللہ-ﷺ-کی-میراث-کا-مسئلہ/