Unlock the timeless wisdom of Syed Abul Ala Maududi's, now powered by cutting-edge AI.

کلمہ، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج: مولانا مودودیؒ کا نقطۂ نظر

کلمہ، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج: مولانا مودودیؒ کا نقطۂ نظر

اسلام کے پانچ ارکان—کلمہ، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج—صرف عبادات نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِ حیات ہیں۔ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے ان کو فرد کی تربیت اور معاشرتی عدل قائم کرنے کا ذریعہ قرار دیا۔ ان کے نزدیک یہ ارکان انسان کو خدا سے جوڑنے اور معاشرے کو منظم کرنے کا عملی نظام ہیں۔

کلمہ: ایمان کی بنیاد

مولانا مودودیؒ کے نزدیک کلمہ لا الٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ محض زبانی اقرار نہیں بلکہ ایک عہد ہے۔ اس کے ذریعے انسان اپنی زندگی اللہ اور اس کے رسولؐ کے تابع کر دیتا ہے۔

کلمہ انسان کو باطل نظاموں سے آزاد کرتا ہے اور توحید پر مبنی سوچ پیدا کرتا ہے۔ مولاناؒ کہتے ہیں کہ اگر کلمہ صرف زبان تک محدود رہے تو ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی۔

نماز: تعلق باللہ کا اظہار

نماز محض چند رکعات نہیں بلکہ بندے اور رب کا براہِ راست تعلق ہے۔ اس سے انسان کے دل کو سکون اور پاکیزگی ملتی ہے۔

نماز کا اجتماعی پہلو بھی اہم ہے۔ یہ مسلمانوں کو جماعت میں جوڑتی ہے، مساوات قائم کرتی ہے اور مسجد کو معاشرتی مرکز بناتی ہے۔ مولاناؒ کے مطابق نماز انسان کو نظم و ضبط اور تقویٰ سکھاتی ہے۔

روزہ: ضبطِ نفس اور تقویٰ

مولانا مودودیؒ روزے کے مقصد کو قرآن کی آیت لعلکم تتقون سے واضح کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک روزہ خواہشات کو قابو میں رکھنے اور تقویٰ پیدا کرنے کی مشق ہے۔

روزہ سماجی ہم آہنگی کا بھی ذریعہ ہے۔ یہ امیر کو غریب کی بھوک کا احساس دلاتا ہے اور معاشرے میں صبر و قربانی کی فضا قائم کرتا ہے۔

زکوٰۃ: معاشی انصاف

زکوٰۃ مولانا مودودیؒ کے نزدیک صرف مالی عبادت نہیں بلکہ اسلامی معیشت کا ستون ہے۔ یہ دولت کی گردش کو یقینی بناتی اور غربت کم کرتی ہے۔

زکوٰۃ کے ذریعے مالدار اور غریب کے درمیان پل قائم ہوتا ہے۔ یہ عدل و انصاف کو فروغ دیتی ہے اور دولت کے ارتکاز کو روکتی ہے۔

حج: امت کی وحدت

مولانا مودودیؒ نے حج کو محض روحانی عبادت نہیں بلکہ امت کی عالمی وحدت کا عملی مظاہرہ قرار دیا۔ دنیا بھر کے مسلمان ایک جگہ، ایک لباس اور ایک نعرے کے ساتھ جمع ہوتے ہیں۔

یہ اجتماع مسلمانوں کو اتحاد کا سبق دیتا ہے اور یاد دلاتا ہے کہ وہ ایک امت اور ایک مقصد کے لیے کھڑے ہیں۔

مجموعی نقطۂ نظر

مولانا مودودیؒ کے مطابق اسلام کے یہ پانچ ارکان رسمی عبادات نہیں بلکہ مکمل نظامِ حیات ہیں۔ ان سے فرد کا تعلق اللہ سے جڑتا ہے، معاشرتی عدل قائم ہوتا ہے اور امت میں اتحاد پیدا ہوتا ہے۔

اگر یہ ارکان صرف رسومات تک محدود رہیں تو دین کی اصل روح ضائع ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر ان پر عملی زندگی میں عمل کیا جائے تو اسلام ایک زندہ اور متحرک قوت کے طور پر سامنے آتا ہے۔

نتیجہ

کلمہ، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج اسلام کی بنیاد ہیں۔ مولانا مودودیؒ نے انہیں فرد کی اصلاح اور معاشرے کے انقلاب کا ذریعہ قرار دیا۔ یہ ارکان نہ صرف روحانی بلندی دیتے ہیں بلکہ انصاف، مساوات اور اتحاد کا پیغام بھی دیتے ہیں۔

:شیئر کریں

Syed Abul Ala Maududi (RA)

Related Articles

Explore Syed Abul Ala Maududi’s profound writings and insightful analyses shaping contemporary Islamic thought.