Unlock the timeless wisdom of Syed Abul Ala Maududi's, now powered by cutting-edge AI.

جہاد اور دہشت گردی کے درمیان فرق – مودودیؒ کے افکار کی روشنی میں

جہاد اور دہشت گردی کے درمیان فرق

آج کے دور میں جب بھی اسلام کا ذکر ہوتا ہے، تو دو الفاظ اکثر خبروں اور مباحثوں میں سننے کو ملتے ہیں: جہاد اور دہشت گردی۔ بدقسمتی سے، ان دونوں اصطلاحات کو ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے، حالانکہ ان کے معنی، مقصد، اور روح میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

اس مضمون میں ہم معروف اسلامی مفکر مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے افکار کی روشنی میں جہاد اور دہشت گردی کے درمیان فرق کو واضح کریں گے تاکہ ذہنوں میں پائی جانے والی الجھنیں ختم ہو سکیں۔

مولانا مودودیؒ کون تھے؟

مولانا مودودیؒ بیسویں صدی کے مشہور اسلامی مفکر، مفسرِ قرآن، اور جماعت اسلامی کے بانی تھے۔ انہوں نے اسلام کو ایک مکمل ضابطہ حیات کے طور پر پیش کیا اور مسلمانوں کو دعوت دی کہ وہ دین کو محض رسومات تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس پر اجتماعی اور عملی طور پر عمل کریں۔

ان کی مشہور کتاب “الجہاد فی الاسلام” اس موضوع پر ان کا علمی اور تحقیقی کارنامہ ہے، جس میں انہوں نے جہاد کے حقیقی مفہوم کو واضح کیا ہے۔

اسلام میں جہاد کا مفہوم

لغوی اور دینی معنی

“جہاد” کا مطلب ہے جدوجہد یا کوشش کرنا۔ اسلام میں جہاد صرف تلوار یا جنگ کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک وسیع تر تصور ہے جو اللہ کی رضا کے لیے کی جانے والی ہر مثبت جدوجہد کو شامل کرتا ہے۔

جہاد کی اقسام

مولانا مودودیؒ کے مطابق جہاد کی کئی اقسام ہیں:

  • جہاد بالنفس: نفس کے خلاف جہاد، یعنی خود کو گناہوں سے بچانا

  • جہاد بالعلم: علم حاصل کرنا اور پھیلانا

  • جہاد بالمال: دین کے لیے مالی قربانی دینا

  • جہاد بالسلاح: مسلح جدوجہد، جو صرف ظلم کے خلاف دفاع میں کی جا سکتی ہے

مولانا کا مؤقف تھا کہ جہاد صرف اُس وقت فرض ہوتا ہے جب مسلمانوں کو دبایا جائے یا ان کی دینی آزادی چھین لی جائے۔

دہشت گردی کیا ہے؟

سادہ الفاظ میں وضاحت

دہشت گردی ایسی کارروائی ہے جس کا مقصد دوسروں میں خوف، افراتفری اور عدم تحفظ پیدا کرنا ہو، چاہے وہ کسی مذہب، نسل یا قوم سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس میں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اور یہ ہر لحاظ سے غیر اخلاقی اور غیر اسلامی عمل ہے۔

مولانا مودودیؒ کی رائے

مولانا مودودیؒ نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ اسلام میں بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کو “فساد فی الارض” قرار دیا، جو قرآن کے مطابق بہت بڑا جرم ہے۔

جہاد اور دہشت گردی کے درمیان فرق

نیت میں فرق

جہاد کا مقصد اللہ کی رضا، ظلم کا خاتمہ، اور انصاف کا قیام ہوتا ہے۔ جبکہ دہشت گردی ذاتی مفاد، سیاسی فائدے، یا نفرت پر مبنی ہوتی ہے۔

طریقہ کار کا فرق

جہاد کے دوران اسلام نے عورتوں، بچوں، بزرگوں اور عبادت گاہوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے۔ دہشت گردی ان سب اصولوں کو نظر انداز کرتی ہے۔

ہدف کا فرق

جہاد صرف اُن لوگوں کے خلاف ہوتا ہے جو حملہ آور ہوں یا جنگ میں شریک ہوں۔ دہشت گردی میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جو اسلام کے سراسر خلاف ہے۔

الجہاد فی الاسلام – ایک اہم علمی کتاب

مولانا مودودیؒ کی یہ کتاب جہاد کے موضوع پر ایک معتبر اور مستند حوالہ ہے۔ اس میں انہوں نے دلائل، حوالہ جات، اور اسلامی تاریخ کی روشنی میں یہ بتایا ہے کہ:

“جہاد صرف دشمن کے خلاف دفاعی قدم ہے، اور یہ اس وقت فرض ہوتا ہے جب ظلم کی حدیں پار ہو جائیں۔”

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ مسلمانوں کو اپنی جدوجہد میں انصاف، عدل، اور انسانیت کے اصولوں کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔

اسلام اور امن

فتنہ ختم کرنا مقصد ہے

اسلامی تعلیمات کے مطابق جہاد کا اصل مقصد فتنہ و فساد کا خاتمہ ہے، نہ کہ اسے پھیلانا۔ اگر کسی عمل سے امن خراب ہو اور معصوم جانوں کو نقصان پہنچے، تو وہ جہاد نہیں، بلکہ فساد ہے۔

فساد اور جہاد کا فرق

قرآن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ:

“جو لوگ زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ان کے لیے سخت سزا ہے۔”

یہی اصول ہمیں بتاتے ہیں کہ دہشت گردی، چاہے کسی بھی نام سے ہو، اسلام میں ناقابل قبول ہے۔

آج کے دور میں غلط فہمیاں

میڈیا اور اسلاموفوبیا

بدقسمتی سے کچھ بین الاقوامی میڈیا ادارے اور تنظیمیں جہاد کو دہشت گردی سے جوڑ دیتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔

مولانا مودودیؒ کی تنبیہ

مولانا نے خبردار کیا کہ اگر مسلمان جہاد کو غلط انداز میں اپنائیں گے یا غیر شرعی طریقے استعمال کریں گے، تو وہ دین کے مفہوم کو مسخ کر دیں گے۔

ہماری ذمہ داری

صحیح علم کو فروغ دیں

ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اسلام کی اصل تعلیمات کو عام کریں، اور جہاد کے صحیح مفہوم کو لوگوں تک پہنچائیں۔ خاص طور پر نوجوانوں کو سکھائیں کہ اسلام امن کا دین ہے، نہ کہ نفرت کا۔

دہشت گردی سے لاتعلقی

امت مسلمہ کو ایسے گروہوں سے دوری اختیار کرنی چاہیے جو اسلام کے نام پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں۔

نتیجہ

جہاد اور دہشت گردی میں واضح فرق ہے۔ ایک اللہ کی رضا کے لیے ظلم کے خلاف منظم جدوجہد ہے، جبکہ دوسری انسانیت دشمن عمل۔ مولانا مودودیؒ کے افکار اس فرق کو سمجھنے میں ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔

آپ کا قدم، امن کی طرف

اگر ہم اپنے عقیدے کی اصل روح کو پہچان لیں، تو نہ صرف ہم خود پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں بلکہ دنیا کو بھی اسلام کے حقیقی چہرے سے روشناس کرا سکتے ہیں۔

مزید مطالعہ کے لیے

:شیئر کریں

Syed Abul Ala Maududi (RA)

Related Articles

Explore Syed Abul Ala Maududi’s profound writings and insightful analyses shaping contemporary Islamic thought.