Unlock the timeless wisdom of Syed Abul Ala Maududi's, now powered by cutting-edge AI.

کیا آج شریعت کا نفاذ ممکن ہے؟ مولانا مودودیؒ کی نظر میں

کیا آج شریعت کا نفاذ ممکن ?ہے

کیا آج شریعت کا نفاذ ممکن ہے؟

تمہید

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو صرف عبادات ہی نہیں بلکہ سیاست، معیشت، معاشرت اور قانون کے تمام پہلوؤں کو محیط ہے۔ اس نظام کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے، اور اس کا مقصد انسان کی دنیا و آخرت دونوں میں فلاح ہے۔ ایک اہم سوال جو آج کے دور میں زیرِ بحث آتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا شریعت کا نفاذ موجودہ دور میں ممکن ہے؟

اس حوالے سے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کا تصور نہایت جامع، مدلل اور عملی ہے۔ مولانا نے شریعت کے نفاذ کو صرف ممکن ہی نہیں بلکہ لازمی قرار دیا ہے، بشرطیکہ کچھ بنیادی شرائط پوری کی جائیں۔

مولانا مودودیؒ کا شریعت پر ایمان

شریعت کا مطلب

مولانا مودودیؒ کے مطابق شریعت صرف چند عبادات یا فقہی احکام کا نام نہیں بلکہ ایک ایسا جامع نظام ہے جو انسان کی پوری زندگی کو اسلامی اصولوں کے تابع کرتا ہے۔ ان کے نزدیک:

“اسلام محض ایک مذہب نہیں، بلکہ ایک مکمل تہذیبی و سیاسی، اجتماعی و انفرادی نظام ہے۔”

دین اور سیاست کی وحدت

مولاناؒ کے افکار میں دین و سیاست کی تفریق کو سختی سے رد کیا گیا ہے۔ ان کے نزدیک خلافت، امارت، عدلیہ، معیشت اور معاشرت، سب کو اسلام کے اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

کیا آج کے دور میں شریعت کا نفاذ ممکن ہے؟

جدید ریاستیں اور اسلام

بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ آج کی جدید قومی ریاستوں، پارلیمانی نظام اور عالمی معاہدوں کی موجودگی میں اسلامی شریعت کا نفاذ ممکن نہیں۔ مولانا مودودیؒ نے اس نظریے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ:

“اگر انسان مغربی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھال سکتا ہے، تو اسلامی شریعت کو کیوں نہیں؟”

نفاذ کا انحصار کن عوامل پر ہے؟

مولانا کے مطابق شریعت کا نفاذ محض قانون سازی یا طاقت کے بل پر ممکن نہیں، بلکہ اس کے لیے درج ذیل عوامل ضروری ہیں:

1. عوام کی ذہنی و اخلاقی تربیت

شریعت کا اصل مقصد انسان کو اللہ کا بندہ بنانا ہے۔ اگر عوام کا ذہن مغربی سوچ سے متاثر ہو چکا ہو تو قانون کا نفاذ وقتی تو ہو سکتا ہے، لیکن پائیدار نہیں۔

2. قیادت کی دیانت اور بصیرت

ایک مخلص، علم دین سے بہرہ مند اور حکمت رکھنے والی قیادت ہی شریعت کو صحیح طور پر نافذ کر سکتی ہے۔ مولاناؒ کی پوری جدوجہد اسی قیادت کے قیام کے لیے تھی۔

3. تدریجی نفاذ

مولاناؒ انقلابی نعروں یا فوری انقلابات کے قائل نہ تھے۔ ان کے نزدیک شریعت کا نفاذ تدریجی اور حکمت عملی کے تحت ہونا چاہیے، تاکہ معاشرہ اس کو قبول کر سکے۔

مولانا مودودیؒ کی عملی کوششیں

جماعت اسلامی کا قیام

1941ء میں جماعت اسلامی کا قیام اسی مقصد کے لیے عمل میں آیا کہ ایک ایسا منظم گروہ تیار کیا جائے جو نہ صرف شریعت کو سمجھے بلکہ معاشرے میں اس کے نفاذ کی جدوجہد کرے۔

علمی و فکری جدوجہد

مولاناؒ نے اپنی تحریروں، تقاریر اور کتب کے ذریعے اسلامی شریعت کو جدید انداز میں پیش کیا۔ ان کی کتابیں جیسے “اسلامی قانون کی تدوین نو” اور “اسلام کا نظامِ حیات” آج بھی شریعت فہمی کے لیے بنیادی مراجع ہیں۔

موجودہ چیلنجز اور ان کا حل

عالمی دباؤ اور سیکولر قوانین

موجودہ دنیا میں عالمی ادارے، سیکولر سیاست، اور میڈیا کے اثرات اسلامی قوانین کے نفاذ میں رکاوٹ بن چکے ہیں۔ مولاناؒ کے مطابق:

“مسلمانوں کو علمی اور فکری میدان میں خودمختار ہونا پڑے گا، ورنہ بیرونی اثرات ان کے نظام کو کمزور کرتے رہیں گے۔”

عوامی شعور کی کمی

شریعت کے نفاذ کی سب سے بڑی رکاوٹ عوام میں شعور کی کمی ہے۔ مولاناؒ نے ہمیشہ تعلیم اور دعوت کو اس کا حل بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ:

“شریعت کا نفاذ پہلے دلوں میں ہو، پھر قانون کی صورت اختیار کرے۔”

آج کی نسل کے لیے پیغام

شریعت صرف ماضی کا خواب نہیں

شریعت آج بھی ایک زندہ نظام ہے، بشرطیکہ اسے صرف ماضی کی یادگار سمجھنے کے بجائے موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق سمجھا اور نافذ کیا جائے۔

ٹیکنالوجی اور شریعت

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی، بینکنگ، معیشت اور عدلیہ کے پیچیدہ نظام شریعت سے ہم آہنگ نہیں ہو سکتے، لیکن مولانا مودودیؒ کا واضح مؤقف تھا کہ:

“اسلام ایک آفاقی نظام ہے، جو ہر دور کے تقاضوں کا جواب دے سکتا ہے۔”

نتیجہ

کیا شریعت کا نفاذ ممکن ہے؟

مولانا مودودیؒ کی نظر میں جواب ہے: ہاں، شریعت کا نفاذ آج بھی ممکن ہے۔ لیکن یہ نفاذ:

  • عوامی شعور کی بیداری،

  • مخلص قیادت کی تیاری،

  • تدریج، حکمت اور علم پر مبنی جہدِ مسلسل کے بغیر ممکن نہیں۔

شریعت کا نفاذ کوئی خیالی نعرہ نہیں، بلکہ ایک قابلِ عمل، ضروری اور عادلانہ نظام ہے جو دنیا اور آخرت کی فلاح کا ضامن ہے۔

اختتامی پیغام

مولانا مودودیؒ کی فکر نہ صرف اسلامی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے بلکہ آج کے مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔ شریعت کو ایک خوفناک نظام کے بجائے رحمت، انصاف، اور توازن کا ضامن سمجھنا ہوگا۔ جب دل بدلیں گے، تبھی قوانین بدلے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: اسلامی معیشت اور ربا پر مولانا مودودیؒ کا نظریہ
جماعت اسلامی کا نظریہ – Jamaat.org

:شیئر کریں

Syed Abul Ala Maududi (RA)

Related Articles

Explore Syed Abul Ala Maududi’s profound writings and insightful analyses shaping contemporary Islamic thought.