اسلام کی ابتدا (بچوں کے پروگرام میں)
مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ کی تقریر “اسلام کی ابتدا (بچوں کے پروگرام میں)” اسلام کی اصل تعلیمات اور تاریخ کو سمجھنے کے لیے اہم ہے۔ یہ تقریر خاص طور پر بچوں کے لیے ترتیب دی گئی تھی، تاکہ ان میں دین اسلام کی بنیادوں کا شعور اجاگر کیا جا سکے۔
خطاب کا متن
“اسلام کی ابتداء اسی وقت سے ہے جب سے انسان کی ابتداء ہوئی ہے۔ اسلام کے معنی ہیں “خدا کی تابعداری” اور یہ انسان کا پیدائشی مذہب ہے۔ کیونکہ خدا ہی انسان کا پیدا کرنے والا اور پالنے والا ہے۔ انسان کا اصل کام یہی ہے کہ وہ اپنے پیدا کرنے والے کی تابعداری کرے۔
جس دن خدا نے سب سے پہلے انسان، یعنی حضرت آدمؑ اور ان کی بیوی حضرت حوا کو زمین پر اتارا اسی دن اس نے انہیں بتا دیا کہ:
“دیکھو، تم میرے بندے ہو اور میں تمہارا مالک ہوں، تمہارے لیے صحیح طریقہ یہ ہے کہ میری ہدایت پر چلو، جس چیز کا میں حکم دوں اسے مانو اور جس چیز سے منع کر دوں اس سے رک جائو۔ اگر تم ایسا کرو گے تو میں تم سے راضی رہوں گا اور تمہیں انعام دوں گا اور اگر اس کے خلاف کرو گے تو میں تم سے ناراض ہوں گا اور سزا دوں گا۔”
بس یہی مذہب اسلام کی ابتداء تھی۔ باوا آدمؑ اور اماں حوا نے اسی طریقہ کی تعلیم اپنی اولاد کو دی۔ کچھ مدت تک سب آدمی اس پر چلتے رہے۔ پھر ان میں سے ایسے لوگ پیدا ہونے لگے جنہوں نے اپنے خالق کی تابعداری چھوڑ دی۔ کسی نے دوسروں کو خدا بنا لیا، کوئی خود خدا بن بیٹھا، اور کسی نے کہا کہ میں آزاد ہوں، جو کچھ میرے جی میں آئے گا کروں گا، چاہے خدا کا حکم کچھ بھی ہو۔ اس طرح دنیا میں کفر کی ابتداء ہوئی جس کے معنی ہیں “خدا کی تابعداری سے انکار کرنا۔”
جب انسانوں میں کفر بڑھتا گیا اور اس کی وجہ سے ظلم، فساد اور برائیوں کا طوفان اٹھنے لگا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کو اس کام پر مقرر کیا کہ وہ ان بگڑے ہوئے لوگوں کو سمجھائیں اور ان کو پھر سے اللہ کا تابعدار بنانے کی کوشش کریں۔ یہ نیک بندے نبی اور پیغمبر کہلاتے ہیں۔
نبیوں کا پیغام
یہ پیغمبر کبھی تھوڑی اور کبھی زیادہ مدت کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں اور قوموں میں آتے رہے۔ یہ سب بڑے سچے، ایماندار اور پاک لوگ تھے۔ ان سب نے ایک ہی مذہب کی تعلیم دی اور وہ یہی اسلام تھا۔ تم نے حضرت نوحؑ، حضرت ابراہیمؑ، حضرت موسیٰؑ اور حضرت عیسیٰؑ کے نام تو ضرور سنے ہوں گے۔ یہ سب خدا کے پیغمبر تھے اور ان کے علاوہ ہزارہا پیغمبر اور بھی گزرے ہیں۔
حضرت محمد ﷺ کا مشن
پچھلے کئی ہزار برس کی تاریخ میں ہمیشہ یہی ہوتا رہا کہ جب کفر زیادہ بڑھا تو کوئی بزرگ پیغمبر بنا کر بھیجے گئے۔ انہوں نے آکر لوگوں کو کفر سے روکنے اور اسلام کی طرف بلانے کی کوشش کی۔ کچھ لوگ ان کے سمجھانے سے مان گئے اور کچھ اپنے کفر پر اڑے رہے۔
اللہ تعالیٰ نے آخر میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا جنہوں نے اسلام کو ایسا تازہ کیا کہ آج تک وہ قائم ہے اور ان شاء اللہ تعالیٰ قیامت تک قائم رہے گا۔
اسلامی حکومت کا قیام
حضرت محمد ﷺ کے مدینہ پہنچنے کے بعد اسلام کی باقاعدہ حکومت قائم ہوئی۔ اس کے بعد اسلام کے دشمنوں نے مخالفت کی، لیکن رسول اللہ ﷺ نے ان کی سازشوں کو ناکام بنایا۔ مکہ فتح ہوا اور عرب میں اسلامی حکومت کا قیام مکمل ہوا، جہاں انصاف، امن اور اللہ کی تابعداری کو فروغ ملا۔
اسلام کی تعلیمات
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے قرآن اور سیرت محمدیؐ کو محفوظ کیا تاکہ ہر نسل اس سے رہنمائی لے سکے۔ یہ دو چیزیں، یعنی قرآن اور سیرت محمدیؐ، ایسی ہیں جن کی بدولت اسلام ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گیا ہے۔
اسلام کی ابتدا (بچوں کے پروگرام میں)