Unlock the timeless wisdom of Syed Abul Ala Maududi's, now powered by cutting-edge AI.

روزہ کی حقیقت اور اہمیت: مولانا مودودیؒ کی نظر میں

روزہ کی حقیقت اور اہمیت

رمضان المبارک کی سب سے بڑی عبادت روزہ ہے۔ یہ محض کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں بلکہ ایک ایسی تربیت ہے جو انسان کو تقویٰ، صبر اور اطاعتِ الٰہی سکھاتی ہے۔ مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے اپنی تحریروں میں روزے کو نہایت جامع انداز میں سمجھایا ہے۔ ان کے نزدیک روزہ فرد کی اصلاح اور معاشرتی بہتری کا ذریعہ ہے۔

روزہ کی حقیقت: صرف بھوک اور پیاس نہیں

مولانا مودودیؒ کے مطابق روزہ صرف جسمانی خواہشات کو روکنے کی مشق نہیں۔ یہ ایک عملی تربیت ہے جو انسان کے اندر ضبطِ نفس پیدا کرتی ہے۔ جب انسان اللہ کی خاطر کھانے پینے جیسی بنیادی چیزیں چھوڑ دیتا ہے تو وہ سیکھتا ہے کہ اپنی خواہشات پر قابو پانا ممکن ہے۔

خواہشات پر قابو پانے کی تربیت

روزے کے ذریعے انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اگر اللہ کا حکم ہو تو سب سے ضروری خواہش بھی ترک کی جاسکتی ہے۔ یہ کیفیت اس کے اندر قوتِ ارادی کو مضبوط کرتی ہے۔ یہی قوت اسے زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی درست فیصلے کرنے کی صلاحیت دیتی ہے۔

روزہ اور تقویٰ

قرآن مجید کے مطابق روزے کا مقصد ہے: “لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ” (تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو)۔ مولانا مودودیؒ اس کی وضاحت کرتے ہیں کہ روزہ انسان کے دل میں اللہ کا خوف بیدار کرتا ہے۔ روزہ دار جانتا ہے کہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے، اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ یہی احساس تقویٰ ہے۔

معاشرتی زندگی پر اثرات

تقویٰ صرف انفرادی نہیں بلکہ معاشرتی پہلو بھی رکھتا ہے۔ روزہ دار جب اللہ کے خوف کو دل میں بیدار کرتا ہے تو دوسروں کے حقوق کا بھی خیال رکھتا ہے۔ یوں ایک فرد سے شروع ہونے والی تبدیلی پورے معاشرے میں پھیل جاتی ہے۔

روزہ اور صبر کی مشق

مولانا مودودیؒ روزے کو صبر کی بہترین تربیت قرار دیتے ہیں۔ بھوک پیاس برداشت کرنا اور خواہشات کو روکنا صبر کا عملی سبق ہے۔ یہ تربیت انسان کو زندگی کی آزمائشوں میں مضبوطی عطا کرتی ہے۔

مشکلات میں استقامت

روزے کی مشق انسان کو یہ سکھاتی ہے کہ مشکلات میں گھبراہٹ نہیں بلکہ صبر اور استقامت ضروری ہے۔ یہی اوصاف ایک کامیاب اور مضبوط مومن کی پہچان ہیں۔

روزہ اور اجتماعی نظم

مولانا مودودیؒ کے نزدیک رمضان صرف فرد کی اصلاح نہیں بلکہ اجتماعی نظم کا بھی مظہر ہے۔ لاکھوں مسلمان ایک ہی وقت میں روزہ رکھتے اور افطار کرتے ہیں۔ یہ وحدت اور اتحاد کا عملی اظہار ہے۔

معاشرتی مساوات

روزے کے ذریعے امیر اور غریب ایک جیسی حالت سے گزرتے ہیں۔ بھوک اور پیاس ہر ایک کو یکساں طور پر محسوس ہوتی ہے۔ اس سے معاشرتی فرق کم ہوتا اور ہمدردی کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔

روحانی پاکیزگی

روزہ انسان کے دل کو پاکیزہ بناتا ہے۔ مولانا مودودیؒ کے مطابق جب انسان خواہشات کو قابو میں لاتا ہے تو اس کا دل عبادت اور ذکرِ الٰہی کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے۔ یہی روحانی ترقی کا اصل مقصد ہے۔

نتیجہ

مولانا مودودیؒ کی نظر میں روزہ ایک ہمہ گیر تربیت ہے۔ یہ فرد کو تقویٰ، صبر اور اللہ کی اطاعت سکھاتا ہے۔ ساتھ ہی یہ معاشرے میں مساوات، ہمدردی اور اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔ یوں روزہ محض ایک عبادت نہیں بلکہ ایک مکمل تربیت گاہ ہے جو انسان کو ایک بہتر فرد اور معاشرے کو ایک بہتر نظام میں ڈھالتی ہے۔

:شیئر کریں

Syed Abul Ala Maududi (RA)

Related Articles

Explore Syed Abul Ala Maududi’s profound writings and insightful analyses shaping contemporary Islamic thought.