Unlock the timeless wisdom of Syed Abul Ala Maududi's, now powered by cutting-edge AI.

مولانا مودودی کا تصورِ اسلامی انقلاب

مولانا مودودی کا تصورِ اسلامی انقلاب

مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ کا نام اسلامی فکر و نظر میں ایک نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ آپ کی تحریریں اور تقاریر اسلامی انقلاب کی بنیادوں اور عملی نفاذ کے اصولوں کو وضاحت سے بیان کرتی ہیں۔ اس مضمون میں ہم مولانا مودودی رحمہ اللہ کے تصورِ اسلامی انقلاب پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے، اس کی نظریاتی بنیادیں اور عملی پہلوؤں کو بیان کریں گے، اور ساتھ ہی ساتھ قرآن و حدیث کی روشنی میں آپ کی پیش کردہ وضاحتوں کا جائزہ لیں گے۔

اسلامی انقلاب کی تعریف

مولانا مودودی کے مطابق، اسلامی انقلاب ایک جامع اور ہمہ گیر تبدیلی ہے جو فرد، معاشرہ اور ریاست کی سطح پر اللہ کی شریعت کے مطابق ہوتی ہے۔ آپ فرماتے ہیں:

“اسلامی انقلاب کا مقصد یہ ہے کہ انسان اللہ کے بندے بن کر زندگی گزارے، نہ کہ اپنی خواہشات کا غلام۔”

(نشری تقریریں، ص ۱۲۴)

اسلامی انقلاب کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اقتدارِ اعلیٰ صرف اللہ کا حق ہے، اور انسان کو اپنی زندگی کے ہر پہلو میں اللہ کی ہدایات کی پیروی کرنی چاہیے۔

اسلامی انقلاب کے نظریاتی پہلو

مولانا مودودی نے اسلامی انقلاب کے لیے جو نظریاتی بنیادیں فراہم کیں، وہ قرآن و سنت پر مبنی ہیں۔ انہوں نے اسلامی عقائد، اخلاقیات اور شریعت کو انقلاب کی بنیاد قرار دیا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

“وَمَنْ لَمْ یَحْکُم بِمَا أَنْزَلَ اللہُ فَاُوْلَئِکَ ہُمُ الظَّالِمُونَ۔” (المائدہ: ۴۵)

مولانا مودودی نے اس آیت کی روشنی میں کہا:

“اسلامی انقلاب کا پہلا قدم یہ ہے کہ اللہ کے قانون کو انسان کے بنائے ہوئے قوانین پر فوقیت دی جائے۔” (نشری تقریریں، ص ۱۳۴)

عملی پہلو

مولانا مودودی کے نزدیک، اسلامی انقلاب کا نفاذ صرف نظریات کی تبلیغ تک محدود نہیں بلکہ اس کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں۔ انہوں نے تین اہم مراحل بیان کیے:

  1. تعلیم و تربیت: اسلامی انقلاب کی ابتدا انسان کے قلب و ذہن کی تبدیلی سے ہوتی ہے۔ مولانا فرماتے ہیں:

    “اسلامی تحریک کے کارکنوں کو پہلے خود اپنی اصلاح کرنی ہوگی، پھر وہ دوسروں کو دعوت دے سکتے ہیں۔”

  2. معاشرتی اصلاح: مولانا کے نزدیک اسلامی انقلاب صرف فرد کی اصلاح تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ پورے معاشرے تک وسیع ہے۔
  3. ریاستی سطح پر نفاذ: اسلامی انقلاب کا حتمی مقصد ریاستی سطح پر اللہ کی شریعت کا نفاذ ہے۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اصول

مولانا مودودی نے اسلامی انقلاب کے لیے چند بنیادی اصول بیان کیے، جن پر عمل کیے بغیر انقلاب کا حصول ممکن نہیں:

  • اخلاصِ نیت: انقلاب کی کامیابی کے لیے کارکنوں کا اللہ کی رضا کے لیے کام کرنا ضروری ہے۔
  • صبر و استقامت: مولانا فرماتے ہیں:

    “اسلامی تحریک کے کارکنوں کو صبر اور استقامت کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھنی چاہیے۔” (نشری تقریریں، ص ۱۴۵)

  • اجتماعی جدوجہد: اسلامی انقلاب ایک اجتماعی عمل ہے جو انفرادی کوششوں سے نہیں بلکہ منظم جدوجہد سے حاصل ہوتا ہے۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں اسلامی انقلاب

مولانا مودودی نے اسلامی انقلاب کو قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق واضح کیا۔ آپ نے بارہا اس بات پر زور دیا کہ اسلامی انقلاب کی بنیاد قرآنی اصولوں اور نبی کریم ﷺ کے اسوۂ حسنہ پر ہونی چاہیے۔ آپ فرماتے ہیں:

“نبی کریم ﷺ نے مکہ میں اسلامی تحریک کا آغاز کیا اور مدینہ میں ایک مکمل اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی۔ یہ اسلامی انقلاب کی روشن مثال ہے۔”

مولانا مودودی کے الفاظ میں اسلامی انقلاب

مولانا مودودی نے اسلامی انقلاب کے مقاصد کو مختصر مگر جامع الفاظ میں بیان کیا:

“اسلامی انقلاب انسان کو اس کے حقیقی رب کی بندگی کی طرف واپس لانے کا نام ہے۔ یہ انقلاب انسان کو ہر طرح کی غلامی سے نجات دیتا ہے اور اسے اللہ کے سامنے جھکنے کا شعور عطا کرتا ہے۔”

Read رسول اللہ ﷺ کی میراث کا مسئلہ
Read  ڈھائی سالہ سنہرا دورِ حکومت
Read کیا اسلام میں قبر پرستی کی گنجائش ہے؟ 

نتیجہ

مولانا مودودی رحمہ اللہ کا تصورِ اسلامی انقلاب ایک جامع اور ہمہ گیر منصوبہ ہے جو قرآن و سنت کی روشنی میں انسانیت کو ظلم، استحصال اور گمراہی سے نکالنے کے لیے پیش کیا گیا۔ یہ تصور صرف نظریات تک محدود نہیں بلکہ عملی اقدامات اور منظم جدوجہد کا متقاضی ہے۔

مولانا مودودی کی تحریریں اور تقاریر اسلامی انقلاب کے لیے ایک راہنما ہیں اور آج کے دور میں بھی ان کی رہنمائی سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ ان کی بصیرت اور حکمت نے امتِ مسلمہ کو ایک واضح راہ دکھائی ہے۔

سید ابوالاعلیٰ مودودی کی فکر شدت پسندی کو جنم دیتی ہے؟ - Badbaan

متعلقہ لنکس:

:شیئر کریں

Syed Abul Ala Maududi (RA)

Related Articles

Explore Syed Abul Ala Maududi’s profound writings and insightful analyses shaping contemporary Islamic thought.